کامسیٹس یونیورسٹی کے طلباء نے آواز کیوں اٹھائی؟ الوداعی تقریبات ہونے والی ہیں یا نہیں؟

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا ملک کوویڈ 19 کی وجہ سے وبائی مرض کا شکار تھا تو بہت سے طلباء کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جیسے آن لائن کلاسز کچھ طلباء کلاسز لینے کو تیار نہیں تھے کیونکہ وہ آن لائن کلاسز میں توجہ نہیں دے سکتے تھے جیسے کہ جسمانی کلاسوں میں انہیں گھر میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ اور یہ سب انہیں افسردہ اور زیادہ سوچنے والا بناتا ہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان سب کو ایک جیسے مسائل کا سامنا تھا لیکن جب میں اس وقت طالب علم تھا تو میں نے بھی ان مسائل کا سامنا کیا اور نہ صرف میں ہی بلکہ میرے بہت سے دوستوں کو بھی ان مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
اب آتے ہیں اس موضوع پر کامسیٹس کے طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف آواز کیوں اٹھائی؟ ان تمام مسائل کے بعد جن کا ہمیں وبائی مرض میں سامنا کرنا پڑا تھا، ہم طلباء کو راحت اور خوشی اور فخر کے صرف چند لمحات چاہیے تھے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس وقت اجتماعات کی اجازت نہیں تھی اس لیے اس وقت بہت سے بچوں کو کنووکیشن اور الوداعی تقاریب کے ساتھ برتاؤ نہیں کیا گیا تھا جو کہ ہمارا حق ہے۔ طالب علم اور ان تقریبات میں طالب علم اپنے والدین کے سامنے فخر محسوس کرتے ہیں اور یونیورسٹی کے لیے اپنے اچھے اور دلی جذبے کا اظہار کرتے ہیں لیکن اس وقت ان تقریبوں کی اجازت نہیں تھی۔ کووڈ 19 کی وجہ سے بہت ساری یونیورسٹیوں میں کانووکیشن نہیں ہوئی تھی اور جس میں کامسیٹس یونیورسٹی بھی شامل ہے لیکن اس کے بعد جیسے ہی کووڈ ختم ہوا تو بہت سی یونیورسٹیوں نے کنوکیشن کی۔
کامسیٹس نے حال ہی میں کانووکیشن کی لیکن اس میں کووڈ 19 میں پاس آؤٹ ہونے والے طلباء کو نہیں بلایا گیا جس کے بعد طلباء کا بڑا مطالبہ سامنے آیا ہے کہ ان کی کانووکیشن کی جائے۔یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے اس مسئلے پر توجہ نہیں دی جو کہ طلباء کے ساتھ ناانصافی ہے اور جانتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا کہ کانووکیشن کی تقریب منعقد ہونے والی ہے یا نہیں لیکن دوسری طرف طلباء ان کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ سے اپنے حقوق کی ادائیگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔